چوری کی بھوک
سن
مجھے تیرے لقمے کی
تھالی کی
حرص و ہوس کی قسم
یہ مرا رزق تھا
ذائقہ جس کا تیری زباں نے چکھا
کیا بتاؤں تجھے
میں کڑکتی ہوئی دھوپ میں پا برہنہ کہاں تک چلی
میں نے کتنے کڑے کوس کاٹے تو دو گھونٹ پانی ملا
کیسے میرا لہو
پانی ہو کے مساموں سے بہتا رہا
اور میں ڈھوتی رہی رنج کی گٹھریاں
کیا کہوں
کس مشقت نے ہاتھوں کو زخم اور پیروں کو چھالوں کا تحفہ دیا
یہ مری محنتوں کی کمائی تھی
جو تیری تھالی میں ہے
سن
مجھے میری فاقہ کشی کی قسم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.