Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کرسمس کا درخت

شہزاد احمد

کرسمس کا درخت

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    میں بھی ہوں گویا کرسمس کا درخت

    میرا رشتہ بھی زمیں سے آسماں سے اور ہوا سے کٹ چکا

    باغ چھوٹا کھیتیاں چھوٹیں

    میں گھر کے مرکزی کمرے میں آ کر ڈٹ چکا

    میرے بچوں نے سجایا ہے مجھے

    روشنی کے ننھے ننھے بلب ٹانکے ہیں مری بانہوں کے ساتھ

    میری شاخوں میں ہیں تحفے

    مختلف رنگوں کے کاغذ اور سنہرے ٹیپ میں لپٹے ہوئے

    ہے رقم ہر ایک تحفے پر کوئی مانوس نام

    رات ہوگی اور ڈنر کے بعد میرے پاس سب آ جائیں گے

    میری بیوی میرے بچے میرے دوست

    میری شاخوں سے اتارے جائیں گے تحفے تمام

    جاگتی سوئی ہوئی گڑیا

    دمکتی دھاریوں والا فراک

    میرے بیٹے کے لیے بندوق

    جس سے وہ کرے گا اڑتی چڑیوں کا شکار

    میری بیوی کے لئے نکلس چمکتا پر وقار

    اور بھی تحفے بہت سے بے شمار

    اور بچوں کے لئے اور اپنے پیاروں کے لیے

    جب گزر جائے گی شب

    بٹ چکیں گے سارے تحفے بجھ چکیں گے بلب سب

    میں ڈرائنگ روم کی بیکار شے ہو جاؤں گا

    میرے سوکھے زرد پتوں کی مہک

    جاگتی جیتی فضا میں کب تلک

    پھر مری بیوی کہے گی

    آؤ بچو گھر کی زیبائش نئے سرے سے کریں

    پھینک دیں اب گھر سے باہر یہ کرسمس کا درخت

    پتا پتا اس کی ہر اک شاخ کا مرجھا گیا

    اب نیا سال آ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 285)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے