چوہیا اور چڑیا
اک چوہیا اور اک چڑیا میں بہت ہی گہری چھنتی تھی
ساتھ ساتھ مل کر تھی رہتیں خوب ہی ان میں بنتی تھی
گاگر لے کر گئیں وہ اک دن ندی سے پانی لانے
چڑیا نے بھرا چونچ سے پانی لگی چوہیا ڈبکی کھانے
دم کو پکڑ کر چونچ سے چڑیا پانی کے باہر لائی اسے
دوست کی جان بچا کے خوشی سے ماجرا سب بتلائی اسے
آہ سکھی تو ڈوب چلی تھی موجود نہ گر میں ہوتی یہاں
شکر ہوا تری دم لگی ہتھے جس کو پکڑ کر لائی یہاں
احسان سے ہو کر لا پرواہ چوہیا نے اس کو دیا بیاں
ان پہ غوطہ تھا میں نے تو لگایا ڈوب چلی تھی بھلا کہاں
اک روز جب کر کے صلح نہانے کو دونوں جاتی تھیں
اسی راہ سے بھینس بھی پانی پینے کو جاتی تھیں
چڑیا اڑتی جاتی تھی اور چوہیا نیچے چلتی تھی
ایسی جگہ پر پہونچی چوہیا گوبر بھینس جہاں کرتی تھی
لت پت گوبر میں دب گئی چوہیا نیچے شور مچاتی تھی
چونچ سے گوہر ہٹا کے چڑیا اس کو باہر لاتی تھی
گوبر سے چوہیا نکلی تب چڑیا نے گہری سانس بھری
ہائے سکھی اس بار تو سمجھا میں نے بہن تو مری مری
اگر نہ ہوتی میں تو تمہاری جان تھی بچنا نا ممکن
تیرے لئے تھا ڈھیر سے گوبر کے تو نکلنا نا ممکن
احسان سے ہو کر لا پرواہ چوہیا نے اس کو دیا بیان
اونہہ ابٹن تھا میں نے تو لگایا مرنے لگی تھی بھلا کہاں
پانی نہا کر نکلی چڑیا پیڑ پہ جسم سکھانے لگی
چڑھنے کو اوپر درخت کے چوہیا بھی چھلانگیں بھرنے لگیں
کیکر کا تھا درخت جو کہ کانٹوں سے تھا بھرا ہوا
اک تھا کانٹا سیدھ میں ناک کی چوہیا کے واں کھڑا ہوا
اچھلی چوہیا بار بار کانٹے پر جاکر اٹک گئی
کیکر کے کانٹے کے سہارے جھاڑ سے چوہیا لٹک گئی
دیکھا چڑیا نے کہ چوہیا الجھی پھر نئے دشمن سے
چونچ سے کوشش کرکے چھڑایا خار کو اس کے دامن سے
خوش ہو کے رہائی پر اس کی چڑیا نے کہا اے پیاری سکھی
اس بار تو لالے تھے جان کے یہ آئی مصیبت تھی کیسی
اگر نہ ہوتی ساتھ تیرے پھر کون بچاتا تھا تجھ کو
لٹک لٹک کر ٹہنی پر ہی مر جانا ہوتا تجھ کو
احسان سے ہو کر لا پروا چوہیا نے اس کو دیا بیان
اونہہ ناک چھدانے گئی تھی ان میں مرنے لگی تھی بھلا کہاں
نا شکری چوہیا کی دیکھو بے غرضی چڑیا کی دیکھو
احسان کے بدلے ہو ممنون نا شکروں پر احسان کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.