چوہوں کے کرشمے
چوہے اک دن کچن میں پہنچے
لے کر اپنے چلے پلے
خالی دیکھ کے سارا کمرہ
ڈال دیا ہر اک نے ڈیرا
سامنے ان کے جو بھی آیا
کھایا تھوڑا بہت گرایا
دانتوں سے سب کاجو کترا
جی بھر کر بادام چرایا
فرش پہ چینی کچھ پھیلا دی
کیچپ کی بوتل لڑھکا دی
ڈھمک ڈھم ڈھم ڈھول بجائے
ٹین کے کچھ ڈبے بکھرائے
شام ہوئی تو میاں پکوڑے
گھر کو جب دفتر سے لوٹے
جا کر کچن کا کھولا تالا
دیکھا تو تھا حال نرالا
کمرے میں دس بیس تھے چوہے
باقی پیٹ میں دوڑ رہے تھے
ٹھن ٹھن کرتی دیگچیوں سے
سب سر اپنا پھوڑ رہے تھے
اچھے اچھے ڈش چٹ کر کے
چاروں جانب گھوم رہے تھے
غصے میں تھے میاں پکوڑے
ہو کر وہ بے قابو دوڑے
چوہا کوئی ہاتھ نہ آیا
آدھا گھنٹہ خود کو تھکایا
اتنے میں اک ہوا دھماکا
کھڑکی سے بلی نے جھانکا
کہہ کر میاؤں ہانک لگائی
جان پہ چوہوں کے بن آئی
مرنے کی جب آئی نوبت
بھاگ پڑے سب حسب عادت
دم کو دبا کر سارے بھاگے
بلی پیچھے چوہے آگے
صبر کے کھا کر لڈو تھوڑے
بیڈ پہ پہنچے میاں پکوڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.