چومتا پانی، پانی پانی
پھٹتے ارادے یقین مصیبت پاؤں دھلائے
چشمہ کہ ہونٹ شبیہ لعاب میسر رات انوکھا سانحہ ہو جائے گا
میلے کنول کے پھول ڈبوتا لپٹ لپٹ کر چومتا پانی، پانی پانی
ندامت سے مغلوب خرابی: مد و جزر موجود طبیعت کا تخریب تماشہ
مراجعت آنکھوں سے اوجھل چھوتی بہاتی بے ترتیب عذاب ہے
ہری بھری بے چارگی کیسے؟ عکس شباہت پنکھڑیوں کا
وہ جو ارادے کی ترکیب نہیں پا سکتا لرز رہا ہے
پھول تشدد خوف میں غرق حرارت ڈوبتی ابھرتی پتیاں
کینچلی اترے تو بات بنے میں کہہ دوں؟ کر گزروں؟
اعصاب تشنج پھیلتی بے رخ باتوں کی تردید قیامت کر بھی چکو
یہ حادثہ دائرہ سا یہ سمٹتا پھیلتا سرپٹ بھاگتے قدموں کی لو پر جل بھن راکھ ہو
شعلہ تھرکتا ریڑھ کی ہڈی سے مغز کے حکم سلاسل چاٹتا
دن پانے کی لغزش کر لے کر ہی لے مجبوری آ لیتی ہے
چو گرد کی گردش راکھ قرینے کی یکجائی تمثیل بظاہر کی تائید میں رکھتی ہے
انگلیاں انگلیاں، باتیں باتیں، پسینہ پسینہ، باقی باقی
اور بے چارگی
تاہم تو یہ تیقن ترک تغافل ٹھہرے
قول قیامت آنے کے جتن کرے تقریب تماشہ ڈھونڈے
چھپی رہے، تڑپائے، تڑپے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.