Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چیونٹیاں

سعید الدین

چیونٹیاں

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    چیونٹیاں زمین پر کتنے کوس چلتی ہوں گی

    اور کتنی ہمارے پیروں تلے آ کر مسل جاتی ہوں گی

    اس کا شمار نہیں

    لیکن جب یہ ہمارے بدن پر چلتی ہیں

    تو ہم انہیں گن سکتے ہیں

    ان کی مسافت کا اندازہ لگا سکتے ہیں

    تم اپنے بدن پر کاٹتی چیونٹی کو

    کیسے الگ کرتے ہو

    یہ چیونٹی بتا سکتی ہے

    یا اس کے ٹوٹے ہوئے اعضا

    تم چیونٹیوں کے گھروں کے بارے میں

    اس سے زیادہ نہیں جان سکتے

    کہ وہ دروازوں کی ریخوں

    یا دیواروں کی دراڑوں میں رہتی ہیں

    یا رات بھر چلتی رہتی ہیں

    لیکن تم یہ نہیں جان سکتے

    یہ کہاں مل بیٹھتی ہیں

    کہاں خفیہ میٹنگیں کرتی ہیں

    لیکن جب تم شہد کے مرتبان شکر کے ڈبے

    یا گوشت کے ٹکڑے کی طرح

    ان کے کھانے کا ذخیرہ بن جاؤ گے

    تو وہ ان گنت جمع ہو کر

    تمہارے ان گنت ٹکڑوں کو آپس میں بانٹ لیں گی

    اور تمہیں دروازے کی ریخوں

    اور دیواروں کی دراڑوں کے اندرونی حصے دکھائیں گی

    اور وہ گوشے بھی

    جہاں انہوں نے خفیہ میٹنگیں کی تھیں

    مأخذ :
    • کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 242)
    • Author : Asif Farrukhi
    • مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
    • اشاعت : 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے