چیونٹیاں
چیونٹیاں زمین پر کتنے کوس چلتی ہوں گی
اور کتنی ہمارے پیروں تلے آ کر مسل جاتی ہوں گی
اس کا شمار نہیں
لیکن جب یہ ہمارے بدن پر چلتی ہیں
تو ہم انہیں گن سکتے ہیں
ان کی مسافت کا اندازہ لگا سکتے ہیں
تم اپنے بدن پر کاٹتی چیونٹی کو
کیسے الگ کرتے ہو
یہ چیونٹی بتا سکتی ہے
یا اس کے ٹوٹے ہوئے اعضا
تم چیونٹیوں کے گھروں کے بارے میں
اس سے زیادہ نہیں جان سکتے
کہ وہ دروازوں کی ریخوں
یا دیواروں کی دراڑوں میں رہتی ہیں
یا رات بھر چلتی رہتی ہیں
لیکن تم یہ نہیں جان سکتے
یہ کہاں مل بیٹھتی ہیں
کہاں خفیہ میٹنگیں کرتی ہیں
لیکن جب تم شہد کے مرتبان شکر کے ڈبے
یا گوشت کے ٹکڑے کی طرح
ان کے کھانے کا ذخیرہ بن جاؤ گے
تو وہ ان گنت جمع ہو کر
تمہارے ان گنت ٹکڑوں کو آپس میں بانٹ لیں گی
اور تمہیں دروازے کی ریخوں
اور دیواروں کی دراڑوں کے اندرونی حصے دکھائیں گی
اور وہ گوشے بھی
جہاں انہوں نے خفیہ میٹنگیں کی تھیں
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 242)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.