سگریٹ
میں کہ اک اور گزرتے ہوئے پل کے ہم راہ
اپنی خوشبو میں بسا
آپ ہی آپ سلگتا ہوا کاغذ کا وجود
ہاتھ پھیلا کے کسی راکھ سے اٹتے ہوئے برتن میں مسل دیتا ہوں
راکھ کے ڈھیر پہ کچھ دیر کو رکتا ہے دھواں
وہ سیہ پوش وجود
مجھ سے کہتا ہے کے تم وقت کا انداز لیے ہو لیکن
وقت جو روز نہ جانے کتنے
دھیمے خاموش سلگتے ہوئے انسانوں کو
خاک کے بار تلے یوں ہی مسل دیتا ہے
وقت کو ہاتھ کے پھیلانے کی حاجت بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.