کوک
مقصد کی آنکھ کا نور
آخر ہماری نیتوں میں ہی چمکتا ہے
منجمد ہونے کے ڈر سے
مجھے آنے والے مہمانوں کا انتظار زیادہ کرنا ہوگا
میری حلاوت میری رگوں میں مچل رہی ہے
ایک مٹھاس بھری گھلاوٹ
جو حلق پر لذت کی دستک دیتی ہے
میں فریج میں پڑی
اپنی کروٹوں میں اترا رہی ہوں
جس کے نقوش بلوریں بوتل پر رقص کرتے ہیں
آنے والوں کا انتظار لمبا ہو رہا ہے
میری رگوں میں برودت جم رہی ہے
خالی ہونے کا شوق بڑا ظالم ہوتا ہے
مگر یہ کیا
یہ آواز کیسی
آج مہمان نہیں آ رہے
کیا میری مراد اور میرا شعر باقی رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.