کمرشیل سٹریٹ کی ایک شام
ہوا ہے قتل ابھی آفتاب مشرق کا
بکھر گئی ہے ہر اک سمت خون کی سرخی
یہ رہ گزار کہ بہتا ہے نور کا دریا
گداز جسم سے اڑتی ہیں بھینی خوشبوئیں
نئی تراش کے ملبوس میں حسیں جوڑے
چمکتی کاروں سے آ آ کے یوں اترتے ہیں
نوازتے ہوں قدم رکھ کے جیسے دھرتی کو
ہر ایک دل میں اچھلتا ہے آرزو کا لہو
ٹھہر گیا ہے سبک گام کاروان حیات
پڑی ہے پاؤں میں زنجیر دل فریبی کی
تلاش حسن و مداوائے زخم دل کے لیے
چرا کے لائے ہیں دو چار لمحے دنیا سے
یہاں تو کوئی نہیں رنج و غم میں آلودہ
ہر ایک چہرہ تو پھولوں کی طرح تازہ ہے
میں مسکرا کے گلی سے نکل نہ پایا تھا
مرے ضمیر نے چپکے سے یہ کہا مجھ سے
اسی گلی میں کہیں کھو گیا ہوں میں ڈھونڈو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.