Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کنکریٹ جنگل

اعجاز اعظمی

کنکریٹ جنگل

اعجاز اعظمی

MORE BYاعجاز اعظمی

    کنکریٹ جنگل میں

    کنکریٹ چٹانیں

    پتھروں کی بستی میں

    زندگی نہیں ملتی

    منجمد ہیں سوچیں بھی

    آگہی نہیں ملتی

    کنکریٹ جنگل میں کنکریٹ جھیلیں ہیں

    تارکول کی ندیاں بہہ رہی ہیں ہر جانب

    انگنت سیہ پتھر تیرتے ہیں ندیوں میں

    ڈوبتے ہیں جھیلوں میں

    ڈوب کر ابھرتے ہیں جھیل کے کناروں پر

    پتھروں کے گل بوٹے جن سے آنچ آتی ہے

    دہاڑ سے درندوں کی روح کانپ جاتی ہے

    کچھ نظر نہیں آتا کس قدر اندھیرا ہے

    فکر کا اجالا بھی قید ہے حصاروں میں

    کنکریٹ جنگل میں ایسے کتنے پتھر ہیں

    جن کے سخت چہروں پر وقت کی خراشیں ہیں

    جن کے روپ میں کوئی دل کشی نہیں لیکن

    پھر بھی ان کے سینے میں ایک درد پلنا ہے

    ان سیاہ آنکھوں میں ایک دیپ جلتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے