کنکریٹ جنگل
کنکریٹ جنگل میں
کنکریٹ چٹانیں
پتھروں کی بستی میں
زندگی نہیں ملتی
منجمد ہیں سوچیں بھی
آگہی نہیں ملتی
کنکریٹ جنگل میں کنکریٹ جھیلیں ہیں
تارکول کی ندیاں بہہ رہی ہیں ہر جانب
انگنت سیہ پتھر تیرتے ہیں ندیوں میں
ڈوبتے ہیں جھیلوں میں
ڈوب کر ابھرتے ہیں جھیل کے کناروں پر
پتھروں کے گل بوٹے جن سے آنچ آتی ہے
دہاڑ سے درندوں کی روح کانپ جاتی ہے
کچھ نظر نہیں آتا کس قدر اندھیرا ہے
فکر کا اجالا بھی قید ہے حصاروں میں
کنکریٹ جنگل میں ایسے کتنے پتھر ہیں
جن کے سخت چہروں پر وقت کی خراشیں ہیں
جن کے روپ میں کوئی دل کشی نہیں لیکن
پھر بھی ان کے سینے میں ایک درد پلنا ہے
ان سیاہ آنکھوں میں ایک دیپ جلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.