کرکٹ میچ
کھیلنے آئے دونوں کرکٹ بندر ہاتھی
ان کے پیچھے تھے جنگل کے سارے ساتھی
کیپٹن تھا اک ٹیم کا ہاتھی مست قلندر
دوسری ٹیم کا کیپٹن بن بیٹھا تھا بندر
بندر یہ تھے قسمت والے جیتے ٹاس
فوراً چیتے کو بلوایا اپنے پاس
اوپن کرنے اک جانب سے آیا شیر
جوش میں آ کر لگایا اس نے رنوں کا ڈھیر
اک اوور میں بنا گیا وہ سولہ رن
سترہ گیندوں میں رن اس کے ستاون
اس پاری میں دھوم دھڑکا مچا گیا وہ
چائے سے پہلے ڈبل سینچری بنا گیا وہ
دیکھ کے اپنی ٹیم کی درگت ہاتھی چونکا
خود کرنے بالنگ کور سے آیا دوڑا
پہلی بال ہی چیتے کے اسٹمپ کو مارا
دوسری بال میں شیر ڈریسنگ روم سدھارا
تیسری بال پہ سانبھر جی نے کیچ دیا
چوتھی بال پہ ریچھ بچارا بولڈ ہوا
اک اوور میں چار وکٹ تھے زیرو رن
ہاتھی نے رکارڈ بنا ڈالا اے ون
ایک اننگ میں آٹھ وکٹ کیپر کے کیچ
ننھا سا خرگوش ہوا مین آف دی میچ
دو سو بیس پہ بندر جی کی ٹیم آل آؤٹ
پہلے روز مچھندر جی کی ٹیم آل آؤٹ
دوسرے دن ہاتھی کے اترے بلے باز
بلے بازی میں لیکن نہ تھے ممتاز
بندر جی نے فالو آن کی شیخی ماری
سوچا ختم کریں گے ان کی جلدی پاری
ہاتھی آیا دو ساتھی آؤٹ ہونے پر
وہ چکرایا اپنی دو وکٹیں کھونے پر
ہاتھی کے آنے سے پاری سنبھل گئی تھی
ویسے بھی اب پچ کی حالت بدل گئی تھی
ہاتھی آیا چوکے چھکے مارا خوب
بندر دوڑا ادھر ادھر بیچارہ خوب
تین سو تیرہ بنا کے ہاتھی ناٹ آؤٹ تھا
اپنے کرتب دکھا کے ہاتھی ناٹ آؤٹ تھا
دو وکٹوں پہ لگا تھا چھ سو رنوں کا ڈھیر
پھر پاری ڈکلیئر کرنے میں کیا دیر
دوسری پاری میں بندر کی اڑی ہنسی
اسی ہی رن بنا کے پوری ٹیم گئی
تین سو رن اور دس وکٹوں سے مات ہوئی
جیت ہوئی ہاتھی کی اونچی بات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.