Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کرکٹ میچ

حیدر بیابانی

کرکٹ میچ

حیدر بیابانی

MORE BYحیدر بیابانی

    کھیلنے آئے دونوں کرکٹ بندر ہاتھی

    ان کے پیچھے تھے جنگل کے سارے ساتھی

    کیپٹن تھا اک ٹیم کا ہاتھی مست قلندر

    دوسری ٹیم کا کیپٹن بن بیٹھا تھا بندر

    بندر یہ تھے قسمت والے جیتے ٹاس

    فوراً چیتے کو بلوایا اپنے پاس

    اوپن کرنے اک جانب سے آیا شیر

    جوش میں آ کر لگایا اس نے رنوں کا ڈھیر

    اک اوور میں بنا گیا وہ سولہ رن

    سترہ گیندوں میں رن اس کے ستاون

    اس پاری میں دھوم دھڑکا مچا گیا وہ

    چائے سے پہلے ڈبل سینچری بنا گیا وہ

    دیکھ کے اپنی ٹیم کی درگت ہاتھی چونکا

    خود کرنے بالنگ کور سے آیا دوڑا

    پہلی بال ہی چیتے کے اسٹمپ کو مارا

    دوسری بال میں شیر ڈریسنگ روم سدھارا

    تیسری بال پہ سانبھر جی نے کیچ دیا

    چوتھی بال پہ ریچھ بچارا بولڈ ہوا

    اک اوور میں چار وکٹ تھے زیرو رن

    ہاتھی نے رکارڈ بنا ڈالا اے ون

    ایک اننگ میں آٹھ وکٹ کیپر کے کیچ

    ننھا سا خرگوش ہوا مین آف دی میچ

    دو سو بیس پہ بندر جی کی ٹیم آل آؤٹ

    پہلے روز مچھندر جی کی ٹیم آل آؤٹ

    دوسرے دن ہاتھی کے اترے بلے باز

    بلے بازی میں لیکن نہ تھے ممتاز

    بندر جی نے فالو آن کی شیخی ماری

    سوچا ختم کریں گے ان کی جلدی پاری

    ہاتھی آیا دو ساتھی آؤٹ ہونے پر

    وہ چکرایا اپنی دو وکٹیں کھونے پر

    ہاتھی کے آنے سے پاری سنبھل گئی تھی

    ویسے بھی اب پچ کی حالت بدل گئی تھی

    ہاتھی آیا چوکے چھکے مارا خوب

    بندر دوڑا ادھر ادھر بیچارہ خوب

    تین سو تیرہ بنا کے ہاتھی ناٹ آؤٹ تھا

    اپنے کرتب دکھا کے ہاتھی ناٹ آؤٹ تھا

    دو وکٹوں پہ لگا تھا چھ سو رنوں کا ڈھیر

    پھر پاری ڈکلیئر کرنے میں کیا دیر

    دوسری پاری میں بندر کی اڑی ہنسی

    اسی ہی رن بنا کے پوری ٹیم گئی

    تین سو رن اور دس وکٹوں سے مات ہوئی

    جیت ہوئی ہاتھی کی اونچی بات ہوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے