کرفیو
آج شب باہر نہ نکلو
چل رہی ہیں ہر طرف
خونی ہوائیں
نفرتوں کے چھا گئے ہیں ابر ہر سو
وحشتوں کا ہے اندھیرا
کھڑکیوں کو بند کر دو
ان پہ احساسات کے پردے
چڑھا دو
میز سے اخلاق کے کاغذ ہٹا دو
پھاڑ دو
انسانیت کی سب کتابیں
علم کی شمعیں بجھا دو
بند کر لو انگلیوں سے کان اپنے
شاہراہیں چیختی ہیں
ہر گلی کوچے سے آہیں آ رہی ہیں
پھر رہے ہیں ہر طرف
خونی درندے
اپنے کمرے کو خود اپنی قبر سمجھو
آج شب باہر نہ نکلو
- کتاب : Kahein Kuch Nahein Hota (Pg. 78)
- Author : Shahid Mahuli
- مطبع : Miaar Publications (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.