Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ عورت تھی

وقار خان

وہ عورت تھی

وقار خان

خلا کی مشکلات اپنی جگہ قائم تھیں اور دنیا

اجڑتی بھربھری بنجر زمینوں کی نشانی تھی

ستارے سرخ تھے اور چاند سورج پر اندھیروں کا بسیرا تھا

درختوں پر پرندوں کی جگہ ویرانیوں کے گھونسلے ہوتے

زمیں کی کوکھ میں بس تھور تھا اور خار اگتے تھے

ہوا کو سانس لینے میں بہت دشواریاں ہوتیں

تو پھر اس نور والے نے کوئی لوح انارہ بھیج دی شاید

اندھیرے روشنی پہ کس طرح ایمان لے آئے

بلائیں کس طرح پریوں کی صورت میں چلی آئیں

یہ کس نورل ثویبا کی خدا تخلیق کر بیٹھا

یہ نرمی دلبری شرم و حیا تخلیق کر بیٹھا

وہ نورل وہ ثویبا جس کی خاطر آسماں سے رنگ اترے تھے

وہ جس کے دم سے دنیا پر نزاکت کا وجود آیا

خدائے خلق نے نورل سے پہلے ہی ہوس تخلیق کر دی تھی

نزاکت تک ہوس کی دسترس تخلیق کر دی تھی

ہزاروں سال گزرے ہیں مگر فطرت نہیں بدلی

نگاہیں اب بھی بھوکی ہیں کہ جیسے کھا ہی جائیں گی

ہوس زادوں نے کیسے نور سے منہ پر ملی کالک

ہر اک رشتہ ضرورت کے مطابق کس لئے بدلا

ہوس زادو بدن خورو ذرا سی شرم فرماؤ

وہ نورل وہ ثویبا روشنی کا استعارہ تھی

کبھی حوا کبھی مریم کبھی لوح انارہ تھی

وہ عورت تھی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے