دائرہ
جب مہکتے ہیں تصور میں ترے لب کے گلاب
جانے کیوں دیدۂ نمناک چھلک جاتا ہے
چوم لیتا ہے اگر روئے تمنا احساس
ہر طرف درد کا شعلہ سا دہک جاتا ہے
اپنے مجبور تصور کا المناک مآل
دیکھ کر اپنے ہی حالات سے شرماتا ہوں
دست امید بڑھاتا ہے اگر کوئی سوال
عکس تنہائی سے آزردہ سا ہو جاتا ہوں
رات گہری ہے نگاہوں میں اجالا بھی نہیں
تیری جانب سے کسی شوق کا نغمہ نہ ملا
سوچ ویراں ہے کوئی دیکھنے والا بھی نہیں
دیدۂ یاس میں رقصاں کوئی سایہ نہ ملا
یہ مقدر میں لکھا ہے تو چلو صبر کریں
اپنے ہی اشکوں سے پیمانۂ امروز بھریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.