Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دائرے

MORE BYسید ضامن عباس کاظمی

    میں اپنی سوچوں کے دائروں میں

    تلاشتا ہوں اسی بشر کو

    جو دائروں کا مکیں نہیں ہے

    جسے ہے پابندیوں سے نفرت

    جو بندشوں کا امیں نہیں ہے

    جو سامنے ہے مگر نہیں ہے

    میں اپنی سوچوں کے زاویوں کو

    بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں

    کہ دائرے تو ہیں تین سو ساٹھ ڈگریوں کی فصیل ایسی

    نہیں ہے راہ فرار جس میں

    میں اپنا رستہ بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں

    جہاں سے بھی ابتدا کروں گا

    وہیں پہ ہی اختتام ہوگا

    میں دائروں میں بھٹک رہا ہوں

    تلاشتا ہوں پکارتا ہوں اسی بشر کو

    جو میرے اندر چھپا ہوا ہے

    میں خود بھی ایسا ہی دائرہ ہوں

    جو اپنے اندر بھٹک رہا ہے

    مری یہ آنکھیں کچھ ایسے سپنوں کو بن رہی ہیں

    جو دائروں کی حدود سے ہی نا آشنا ہیں

    میں اپنی آنکھوں کے دائروں میں اتر سکوں تو

    وہ لال ڈوری ادھیڑ ڈالوں

    جو ایسے سپنوں کو بن رہی ہے

    کہ جن کی تعبیر میں نہیں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے