دائروں کے اندر
زندگی سمٹتی ہے
دائروں کے اندر ہی
کتنی بار بٹتی ہے
دائروں کے اندر ہی
دائرے سے ہوتے ہیں
کچھ خطوط ملتے ہیں
کچھ خطوط کٹتے ہیں
زاویے بدلتے ہی
زاویے بدلتے ہی
کتنی شکلیں مٹتی ہیں
کتنی شکلیں بنتی ہیں
دائروں کے اندر ہی
ہم بھی سانس لیتے ہیں
زاویوں میں جیتے ہیں
قاعدوں میں ہنستے ہیں
پھیلتے ہیں شکلوں میں
اور خطوط بنتے ہیں
جب خطوط کٹتے ہیں
قوس قوس کی صورت
ہم بھی پھر سمٹتے ہیں
ہم کہ ایک نقطہ ہیں
دائروں کے اندر ہی
گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں
زندگی سمٹتی ہے
دائروں کے اندر ہی
کتنی بار بٹتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.