Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دائروں کی فصیلوں سے ڈرتے ہو

شبنم مناوری

دائروں کی فصیلوں سے ڈرتے ہو

شبنم مناوری

MORE BYشبنم مناوری

    دائرے سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے ابھی

    اور ہم اپنے ہونے کی پاداش میں

    بوڑھی صدیوں کی ٹوٹی ہوئی قوس پر

    ایک تاریک نقطے میں کھو جائیں گے

    دائروں کے مقابر میں سو جائیں گے

    دائرے خواہشوں کے مقابر سہی

    دائرے آرزو کے مینار ہیں

    دائرے بے ثباتی کے مرقد نہیں

    دائرے گزرے وقتوں کے آثار ہیں

    دائروں کی فصیلوں میں لپٹے ہوئے

    ان گنت لوگ جیون سے بیزار ہیں

    جانے دن کے لہو سے سیہ رات کو

    ہاتھ دھونے میں کیسی مسرت ملی

    کیسے کیسے جواں مرد تھے جو کبھی

    چاندنی کے سفر پر روانہ ہوئے

    موسموں کی تمازت کو اوڑھے ہوئے

    نارسائی کے آزار میں کھو گئے

    کتنے تارے خلاؤں کی دہلیز پر

    رات کے دشت ویران میں سو گئے

    دائروں کی فصیلوں سے گرتا لہو

    شہر کے بے نواؤں کا تاوان ہے

    جنگلوں میں بھٹکتی صدا کی طرح

    شہر کا ہر صدا کار بے جان ہے

    بے گھروں کی طرح بیسوا کی طرح

    کوہساروں سے الجھی ہوا کی طرح

    شہر کے چوک میں نقش پا کی طرح

    دائروں کی فصیلوں سے ڈرتے رہو

    زرد پتوں کی صورت ہوا کی طرح

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے