اس کے بلوریں پیکر پر
کتنے داغ نظر آتے تھے
کتنے نیل ابھر آتے تھے
جیسے کوئی نا شائستہ
اپنے آلودہ ہاتھوں سے
بلوریں ساغر کو چھو لے
وہ شاید جھلاتی بھی تھی
روتی بھی چلاتی بھی تھی
نفرت سے بل کھاتی بھی تھی
اور انہیں شعلوں کے دم سے
چولہا بھی جلتا رہتا تھا
لیکن اب کتنے ہی دن سے
اس کے بلوریں پیکر پر
کوئی داغ نہیں آیا ہے
جیسے مے خانہ میں ساغر
گرد ماہ و سال میں لپٹا
سب کی نظر سے دور پڑا ہے
اب نہ کبھی وہ جھلاتی ہے
اب نہ کبھی وہ چلاتی ہے
نفرت کے بل کھاتے شعلے
سب کے سب دم توڑ چکے ہیں
اور چولہا ٹھنڈا ٹھنڈا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.