Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دال کی فریاد

اسماعیل میرٹھی

دال کی فریاد

اسماعیل میرٹھی

MORE BYاسماعیل میرٹھی

    ایک لڑکی بگھارتی ہے دال

    دال کرتی ہے عرض یوں احوال

    ایک دن تھا ہری بھری تھی میں

    ساری آفات سے بری تھی میں

    تھا ہرا کھیت میرا گہوارہ

    وہ وطن تھا مجھے بہت پیارا

    پانی پی پی کے تھی میں لہراتی

    دھوپ لیتی کبھی ہوا کھاتی

    مینہ برستا تھا جھونکے آتے تھے

    گودیوں میں مجھے کھلاتے تھے

    یہی سورج زمیں تھے ماں باوا

    مجھ سے کرتے تھے نیک برتاوا

    جب کیا مجھ کو پال پوس بڑا

    آہ ظالم کسان آن پڑا

    گئی تقدیر یک بہ یک جو پلٹ

    کھیت کا کھیت کر دیا تلپٹ

    خوب لوٹا دھڑی دھڑی کر کے

    مجھ کو گونوں میں لے گئے بھر کے

    ہو گئی دم کے دم میں بربادی

    چھن گئی ہائے میری آزادی!

    کیا بتاؤں کہاں کہاں کھینچا

    دال منڈی میں مجھ کو جا بیچا

    ایک ظالم سے واں پڑا پالا

    جس نے چکی میں مجھ کو دل ڈالا

    ہوا تقدیر کا لکھا پورا

    دونوں پاٹوں نے کر دیا چورا

    نہ سنی میری آہ اور زاری

    خوب بنیے نے کی خریداری

    چھانا چھلنی میں چھاج میں پھٹکا

    قید خانہ مرا بنا مٹکا

    پھر مقدر مجھے یہاں لایا

    تم نے تو اور بھی غضب ڈھایا

    کھال کھینچی الگ کیے چھلکے

    زخم کیوں کر ہرے نہ ہوں دل کے

    ڈالیں مرچیں نمک لگایا خوب

    رکھ کے چولھے پہ جی جلایا خوب

    اس پہ کف گیر کے بھی ٹھوکے ہیں

    اور ناخن کے بھی کچوکے ہیں

    میرے گلنے کی لے رہی ہو خبر

    دانت ہے آپ کا مرے اوپر

    گرم گھی کر کے مجھ کو داغ دیا

    ہائے تم نے بھی کچھ نہ رحم کیا

    ہاتھ دھو کر پڑی ہو پیچھے تم

    جان پر آ بنی حواس ہیں گم

    اچھی بی بی تمہیں کرو انصاف

    ظلم ہے یا نہیں قصور معاف

    کہا لڑکی نے میری پیاری دال

    مجھ کو معلوم ہے ترا سب حال

    تو اگر کھیت سے نہیں آتی

    خاک میں مل کے خاک ہو جاتی

    یا کوئی گائے بھینس چر لیتی

    پیٹ میں اپنے تجھ کو بھر لیتی

    میں تو رتبہ ترا بڑھاتی ہوں

    اب چپاتی سے تجھ کو کھاتی ہوں

    نہ ستانا نہ جی جلانا تھا

    یوں تجھے آدمی بنانا تھا

    اگلی بیتی کا تو نہ کر کچھ غم

    مہربانی تھی سب، نہ تھا یہ ستم

    مأخذ :
    • کتاب : Bchchaun ke ismail meruthi (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے