داؤ
پھر گھماؤ
آخری داؤ لگاؤ
کیا خبر اس بار آخر مل ہی جائے
بیس بلین سال کی وہ گمشدہ پونجی مجھے
میں
میں کسی ایسے ہی لمحے کے کنارے
تجھ سے بچھڑا
وقت کا چکر گھما کر
تو نے جب تقدیر سے مٹی جدا کی
اور میں نے
اپنی مٹی سے جدائی
یہ جدائی
آنسوؤں میں گوندھ کر
رکھی ہوئی ہے چاک پر
ان بیس بلین سال میں
اس چاک پر
میں نے بنائی ایک جنت
اور اس جنت کی رونق ایک عورت
گھر میں اب تک منتظر ہے
رات کا پچھلا پہر ہے
میں جوا خانے میں تنہا
زندگی کا آخری داؤ لگانے جا رہا ہوں
روکنا مت
تیری جانب آ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.