Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دار الامان کے دروازے پر

زاہد مسعود

دار الامان کے دروازے پر

زاہد مسعود

MORE BYزاہد مسعود

    مجھے زلزلہ زدہ علاقے سے اٹھایا گیا تھا

    یا شاید

    سیلاب زدہ علاقے سے

    مگر میرا کوئی وارث اب اس دنیا میں باقی نہیں ہے

    میری کم عمری

    میری واحد کفیل ہے

    اور

    اچھی شکل ہی اب میری زندگی کی ضامن ہے

    میری بے لباسی

    لباس سے زیادہ قیمتی اور با معنی ہے

    میں نے کئی بار

    عدالتوں میں پیشی کے دوران اپنے بے آسرا ہونے کی

    دہائی دی

    مگر ہر بار

    میرے انگوٹھے پر خامشی کی سیاہی لگا دی گئی

    مجھے ان مردوں کے نام یاد نہیں

    جو

    مجھے شہر شہر اور گاؤں گاؤں لیے پھرے

    مگر مجھے

    اس عورت کی آنکھیں یاد ہیں

    جس نے مجھے دیکھ کر آنسو بہائے تھے

    اور

    پھر یہاں چھوڑ کر چپ چاپ چلی گئی تھی!

    مأخذ :
    • کتاب : Duniyazad (Pg. 162)
    • Author : Asif Farrakhi
    • مطبع : AG Printing Services Karachi (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے