دار الامان کے دروازے پر
مجھے زلزلہ زدہ علاقے سے اٹھایا گیا تھا
یا شاید
سیلاب زدہ علاقے سے
مگر میرا کوئی وارث اب اس دنیا میں باقی نہیں ہے
میری کم عمری
میری واحد کفیل ہے
اور
اچھی شکل ہی اب میری زندگی کی ضامن ہے
میری بے لباسی
لباس سے زیادہ قیمتی اور با معنی ہے
میں نے کئی بار
عدالتوں میں پیشی کے دوران اپنے بے آسرا ہونے کی
دہائی دی
مگر ہر بار
میرے انگوٹھے پر خامشی کی سیاہی لگا دی گئی
مجھے ان مردوں کے نام یاد نہیں
جو
مجھے شہر شہر اور گاؤں گاؤں لیے پھرے
مگر مجھے
اس عورت کی آنکھیں یاد ہیں
جس نے مجھے دیکھ کر آنسو بہائے تھے
اور
پھر یہاں چھوڑ کر چپ چاپ چلی گئی تھی!
- کتاب : Duniyazad (Pg. 162)
- Author : Asif Farrakhi
- مطبع : AG Printing Services Karachi (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.