Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دارالمکافات

نظیر اکبرآبادی

دارالمکافات

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    ہے دنیا جس کا ناؤں میاں یہ اور طرح کی بستی ہے

    جو مہنگوں کو یہ مہنگی ہے اور سستوں کو یہ سستی ہے

    یاں ہر دم جھگڑے اٹھتے ہیں ہر آن عدالت بستی ہے

    گر مست کرے تو مستی ہے اور پست کرے تو پستی ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو اور کسی کا مان رکھے تو اس کو بھی ارمان ملے

    جو پان کھلا دے پان ملے جو روٹی دے تو نان ملے

    نقصان کرے نقصان ملے احسان کرے احسان ملے

    جو جیسا جس کے ساتھ کرے پھر ویسا اس کو آن ملے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو اور کسی کی جاں بخشے تو اس کی بھی حق جان رکھے

    جو اور کسی کی آن رکھے تو اس کی بھی حق آن رکھے

    جو یاں کا رہنے والا ہے یہ دل میں اپنے جان رکھے

    یہ ترت پھرت کا نقشہ ہے اس نقشے کو پہچان رکھے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو پار اتارے اوروں کو اس کی بھی پار اترنی ہے

    جو غرق کرے پھر اس کو بھی ڈبکوں ڈبکوں کرنی ہے

    شمشیر تبر بندوق سناں اور نشتر تیر نہرنی ہے

    یاں جیسی جیسی کرنی ہے پھر ویسی ویسی بھرنی ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو اوپر اونچا بول کرے تو اس کا بول بھی بالا ہے

    اور دے پٹکے تو اس کو بھی کوئی اور پٹکنے والا ہے

    بے ظلم و خطا جس ظالم نے مظلوم ذبح کر ڈالا ہے

    اس ظالم کے بھی لوہو کا پھر بہتا ندی نالا ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو مصری اور کے منہ میں دے پھر وہ بھی شکر کھاتا ہے

    جو اور تئیں اب ٹکر دے پھر وہ بھی ٹکر کھاتا ہے

    جو اور کو ڈالے چکر میں پھر وہ بھی چکر کھاتا ہے

    جو اور کو ٹھوکر مار چلے پھر وہ بھی ٹھوکر کھاتا ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو اور کسی کو ناحق میں کوئی جھوٹی بات لگاتا ہے

    اور کوئی غریب اور بیچارہ حق نا حق میں لٹ جاتا ہے

    وہ آپ بھی لوٹا جاتا ہے اور لاٹھی پاٹھی کھاتا ہے

    جو جیسا جیسا کرتا ہے پھر ویسا ویسا پاتا ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    جو اور کی پگڑی لے بھاگے اس کا بھی اور اچکا ہے

    جو اور پہ چوکی بٹھلاوے اس پر بھی دھونس دھڑکا ہے

    یاں پشتی میں تو پشتی ہے اور دھکے میں یاں دھکا ہے

    کیا زور مزے کا جمگھٹ ہے کیا زور یہ بھیڑ بھڑکا ہے

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    ہے کھٹکا اس کے ہاتھ لگا جو اور کسی کو دے کھٹکا

    اور غیب سے جھٹکا کھاتا ہے جو اور کسی کے دے جھٹکا

    چیرے کے بیچ میں چیرا ہے اور پٹکے بیچ جو ہے پٹکا

    کیا کہیے اور نظیرؔ آگے ہے زور تماشا جھٹ پٹکا

    کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے

    اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے