Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

داستان گو

ظفر سید

داستان گو

ظفر سید

MORE BYظفر سید

    میر باقر علی

    تم نے پھر بیچ میں داستاں روک دی

    شاہ گل فام گنجل طلسموں کی گتھیوں کو سلجھاتا

    صرصار جنگل کے شعلہ نفس اژدہوں سے نمٹتا

    بیابان حیرت کی بے انت وسعت کو سر کر کے

    پہرے پہ مامور یک چشم دیووں کی نظریں بچا

    سبز قلعے کی اونچی کگر پھاند کر

    مہ جبیں کے معنبر شبستان تک آن پہنچا ہے

    اور اس طرف حق و طاغوت مد مقابل ہیں

    آنکھیں جدھر دیکھتی ہیں کلہاڑوں کی نیزوں کی برچھوں کی فصلیں کھڑی لہلہاتی نظر آ رہی ہیں

    جری سورما آمنے سامنے ہنہناتے الف ہوتے گھوڑوں پہ زانو جمائے ہوئے منتظر ہیں

    ابھی طبل پر تھاپ پڑنے کو ہے

    اور ادھر شاہزادہ طلسمی محل کے حسیں دودھیا برج میں شاہ زادی کے حجلے کے اندر

    ابھی لاجوردی چھپر کھٹ کا زر بفت پردہ اٹھا ہی رہا ہے

    مگر میر باقر علی تم نے پھر بیچ میں داستاں روک دی

    راہداری منقش در و بام ست رنگ قالین بلور قندیل فوارہ بربط سناتا

    جھروکوں پہ لہراتے پردوں کی قوس قزح

    میمنہ میسرہ قلب ساقہ جناح

    آہنی خود سے جھانکتی مرتعش پتلیاں

    رزم گہہ کی کڑی دھوپ میں ایک ساکت پھریرا

    چھپر کھٹ پہ سوئی ہوئی شاہ زادی کے پیروں پہ مہندی کی بیلیں

    فصاحت کے دریا بہاتے چلے جا رہے ہو

    بلاغت کے موتی لٹاتے چلے جا رہے ہو

    مگر میر باقر علی داستاں گو سنو

    داستاں سننے والے تو صدیاں ہوئیں اٹھ کے جا بھی چکے ہیں

    تم اپنے طلسماتی قصے کے پر پیچ تاگوں میں ایسے لپٹتے گئے ہو

    کہ تم کو خبر ہی نہیں

    سامنے والی نکڑ پہ اک آنے کی بائیسکوپ آ گئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے