داستان مزدور
سنو گر سن سکو تم داستان خوں چکاں میری
رلا دے گی مگر آنسو لہو کے داستاں میری
نہ سن میری زباں سے تذکرہ میری تباہی کا
زبان حال سے کہہ دیں گی سب بربادیاں میری
تڑپ کر بھوک سے اکثر مرے فرزند مرتے ہیں
برہنہ تن نظر آئیں گی تجھ کو بیٹیاں میری
پھٹے کپڑوں میں جب ملبوس بیوی کو میں پاتا ہوں
تو بندھ جاتی ہیں اکثر روتے روتے ہچکیاں میری
مری محنت کے شاہد ہیں یہ چھالے میرے ہاتھوں کے
مری غربت کا مظہر ہے یہ جان نیم جاں میری
امیروں کی نہ پوچھو تم اگر کچھ بس چلے ان کا
تو پی جائیں لہو میرا چبا لیں ہڈیاں میری
اگر کچھ رحم کر سکتے نہیں ہیں میری حالت پر
علیؔ اتنا کریں کہ نہ اڑائیں پھبتیاں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.