Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دعوت نظر

MORE BYعلی منظور حیدرآبادی

    میں ہی میں ہوں کوئی ہشیار کہے جاتا ہے

    وہ ہی وہ ہیں کوئی سرشار کہے جاتا ہے

    ہمہ اوست اس کی خودی کے لئے مرکز اے دوست

    اس کا نادان انا بھی ہے متاع ہمہ اوست

    ہوش افزا ہے مجھے غلغلۂ ہشیاری

    کاش سمجھے اسے تو بھی جرس بیداری

    انحصار من و تو ٹھیک نہیں سب سمجھیں

    وقت ہے خود کو سمجھنے کا یہی اب سمجھیں

    خود شناسی سے ہے امید کہ بن جائے گا کام

    ورنہ اس حال زبوں کا ہے تباہی انجام

    نہ بصارت نہ بصیرت نہ عزیمت ہم میں

    کام کرنے کی نہیں نام کو ہمت ہم میں

    اک خودی تھی سو کیا اس کو بھی غفلت کے سپرد

    زندگی کی ہوئی یہ لہر بھی یوں دریا برد

    اس طرف دیکھ فریسان اروپا کی نمود

    آج بالفعل جو ثابت ہے وہ ان کا ہے وجود

    راز تقدیر کھلا ان کے عمل سے ان پر

    اپنے در پے ہے فقط بے عملی کا چکر

    حسن کاری کا مذاق ان سے ہوا آئینہ

    نئی دنیا کا یہ منظر ہے نیا آئینہ

    ایسی وحدت پہ نہ ہو کس لئے کثرت شیدا

    ایک منزل سے ہیں ہفتا و منازل پیدا

    ان کی دنیا ہے نئی اپنی پرانی دنیا

    بن گئی اپنے لئے رام کہانی دنیا

    اور باتوں میں تو کیا خاک ملے گی جدت

    جب زباں میں بھی گوارا نہیں کوئی جدت

    چشم براہ نظر آتے ہیں وہ نقد نگار

    جن کی فطرت کو اپج سے نہیں بالکل سروکار

    نئی ترکیب اگر ان کو کہیں مل جائے

    برہم اتنے ہوں کہ پامال زمیں ہل جائے

    پھر یہ ہیں اور ادب سوز مداراتیں ہیں

    کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

    مأخذ :

    related content

    نظم

    منظر سے پس منظر تک

    کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا

    محمد احمد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے