Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دفتر کہانی

عرفان شہود

دفتر کہانی

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    روز ہی میرے جیسے ہزاروں

    مشقت بھری آگ پی کے یہی سوچتے ہیں

    کہ اہداف کا یہ پرندہ کبھی ہاتھ آیا نہیں

    دوسروں سے کہیں تیز دوڑے ہیں لیکن کبھی ریفری نے

    ہمارے لیے جیت کا شادیانہ بجایا نہیں

    کس لیے دفتروں میں ہماری زمیں پر گل مہربانی

    کھلے ہی نہیں

    یعنی دربار میں ہر کوئی تند خوئی سے دیکھے ہمیں

    اب تو سرکس کے یہ بوزنے بھی ہمیں کوئی کرتب سکھانے کو تیار ہیں

    ان کو غیبت سے مردار کھانے کی عادت پرانی سہی

    چاپلوسی زمانے کی عادت سہی

    وہ نہیں جانتے کہ اگر کھیت تر پہ آئیں تو بے موسمی گھاس اگنے لگے

    وہ نہیں جانتے کہ خدا کی زمیں دیکھ کر تو بدن سے اترتے ہیں میرے

    یہ پیڑاں، یہ اتھرو یہ ھانوا تے ھاڑے

    انہیں تو زباں سے کسی دوسرے کے رگ و پے میں بس اپنا بش گھولنا ہے

    کسی دوسرے کی صداقت پہ تالا لگا کے

    خود اپنے لیے جھوٹ کا ایک ادنیٰ جہاں کھولنا ہے

    پرانی کہاوت میں کارن تھے چالاک لومڑی جنگل کے شیروں کی بربادیوں کے

    مگر دفتری داستاں یہ الگ ہے کہ

    مردم شناسی کے ماہر ہمیں اپنی سرگوشیوں میں تو باغی قبیلوں کے سگ مانتے ہیں

    مگر وسعتوں کے پرندے ہمیں اپنے تخئیل کے بال و پر مانتے ہیں

    کہ بارہ مہینوں کی یہ جنگ تو مسخرے جیت ہی جائیں گے

    اور ہم بھی نئی آگ پینے کو جگرا نیا لائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے