دلدل
کسمساتی ہوئی
رینگتی
اور بل کھائے
بڑھتی ہوئی
کوئی دلدل
لپیٹے ہوئے ہے
میری گردن پہ بالوں پہ
کیچڑ کے چھینٹے
مرے منہ میں
نہ صاف پانی کا گدلا کسیلا مزہ ہے
ہاتھ ٹوٹے ہوئے چپوؤں کی طرح
میری نظروں میں ہیں
نقرئی آسماں
اور کرنوں کے جھرنے
خلاؤں میں الجھے ہوئے چاند تارے
درختوں کے مغرور قد
اور بے باک بازو
سبک جسم
ساکت پہاڑوں کی بہتی ہوئی سمفنی
اور موجوں کا آہنگ
لمحوں کی عریانیاں
دعوت سنگ
ذروں کے مبہم اشارے
منتظر اک جہاں
لیکن اس
گاڑھی دلدل کے دریا میں
ہے کون رہوار میرا
یہاں کون ہمراز ہے
میرے داماندہ لاغر بدن کے سوا
ایک ٹوٹا سفینہ
پھٹے بادباں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.