دم واپسیں
مرے نفس کی وادیوں میں یہاں سے نکل چلنے جیسی ہوا چل رہی ہے
افق تا افق اک مہکتا دھواں ہے
صدا ذائقے رنگ اور لمس خوشبو میں تحلیل ہونے لگے ہیں
مہ و سال رفتہ شب و روز آئندہ لمحے میں تبدیل ہونے لگے ہیں
زماں ایک سکتہ
مکاں ایک نقطہ
لکیریں عدد حرف سارے
نم آلود کاغذ کی ترکیب میں گھل رہے ہیں
قبائے بدن سرسراتی ہے اسرار جاں زیر بند قبا کھل رہے ہیں
کوئی سرمدی لو سی اٹھی ہے جس سے فضا جل رہی ہے
ہوا چل رہی ہے
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.