در بند کر دیا
غروب ہوتے سورج کی
سنہری کرنیں
یوں لگا کے محو کلام ہیں
سوال کر رہی ہیں
بھلا سکو گی
لہجوں کے تمام نشتر
دھوکے میں لپٹی ہوئی محبتیں
منافقت کا لبادہ اوڑھے
فریب کے وہ تمام خنجر
جو دل کی شفاف تختی
ریزہ ریزہ کر چکے ہیں
کہاں پہ درج ہے
کہ محو ہوں
شان نسب کے صدقے
عزتوں کی دستار
میری پیشانی کو روشن رکھے ہوئے ہے
باغ الفت کی
حسیں وادی میں
میری پسند کے پھول کھلے ہیں
میں بھول چکی ہوں
الجھنوں کے تمام سلسلے
سازشوں کے بچھائے جال
وہ سارے رستے
جو تیری جانب نکلتے تھے
نہایت سہل تھا
کچھ بھی دشوار ہرگز نہیں تھا
فقط اک قہقہہ لگایا
تیری جانب جو کھلتا تھا
وہ در بند کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.