در امید کے دریوزہ گر
پھر پھریرے بن کے میرے تن بدن کی دھجیاں
شہر کے دیوار و در کو رنگ پہنانے لگیں
پھر کف آلودہ زبانیں مدح و ذم کی قمچیاں
میرے ذہن و گوش کے زخموں پہ برسانے لگیں
پھر نکل آئے ہوسناکوں کے رقصاں طائفے
دردمند عشق پر ٹھٹھے لگانے کے لیے
پھر دہل کرنے لگے تشہیر اخلاص و وفا
کشتۂ صدق و صفا کا دل جلانے کے لیے
ہم کہ ہیں کب سے در امید کے دریوزہ گر
یہ گھڑی گزری تو پھر دست طلب پھیلائیں گے
کوچہ و بازار سے پھر چن کے ریزہ ریزہ خواب
ہم یونہی پہلے کی صورت جوڑنے لگ جائیں گے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 555)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.