چوراہے پر بورڈ لگا ہے
بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ
لیکن ٹھیک اسی کے آگے
چند درندے کھڑے ہوئے ہیں
آتی جاتی ہر تتلی کے پر کو تکتے
رنگ سے خائف
چاہتے ہیں کہ ہر تتلی کے پر کو نوچیں
رنگ اڑا دیں
شاید ان کو علم نہیں کہ
رنگ یہ سارے
ماں اور باپ کی برسوں کی محنت کا ثمرہ
برسوں کی کاوش کا نتیجہ ہوتے ہیں
لیکن یہ احساس ہی کب ہے درندوں کو
کیسے ماں اور باپ نے رنگ چنے ہیں سارے
نقش بنائے
اور علم و دانش کی راہوں پر چھوڑا ہے
اپنی چنچل اور متوالی تتلی کو
پر پھیلانے
تاکہ ان کے رنگ تمام نکھرتے جائیں
پھر بھی اکثر ڈر لگتا ہے
یہ علم و دانش کے رستے
کس درجہ پر خوف و خطر ہیں
ہر لمحہ لٹنے کا ڈر ہے
حالانکہ چوراہے پر ہیں چند محافظ
نظر جمائے
حلف اٹھائے
دھاک بٹھائے
لیکن پھر بھی ڈر لگتا ہے
شام ڈھلے چوراہے کے یہ چند محافظ
میری چنچل تتلی کے یہ کٹے پھٹے پر
اڑے ہوئے رنگ
میرے دروازے کے آگے ڈال نہ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.