Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈر لگتا ہے

فاروق نور

ڈر لگتا ہے

فاروق نور

MORE BYفاروق نور

    چوراہے پر بورڈ لگا ہے

    بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ

    لیکن ٹھیک اسی کے آگے

    چند درندے کھڑے ہوئے ہیں

    آتی جاتی ہر تتلی کے پر کو تکتے

    رنگ سے خائف

    چاہتے ہیں کہ ہر تتلی کے پر کو نوچیں

    رنگ اڑا دیں

    شاید ان کو علم نہیں کہ

    رنگ یہ سارے

    ماں اور باپ کی برسوں کی محنت کا ثمرہ

    برسوں کی کاوش کا نتیجہ ہوتے ہیں

    لیکن یہ احساس ہی کب ہے درندوں کو

    کیسے ماں اور باپ نے رنگ چنے ہیں سارے

    نقش بنائے

    اور علم و دانش کی راہوں پر چھوڑا ہے

    اپنی چنچل اور متوالی تتلی کو

    پر پھیلانے

    تاکہ ان کے رنگ تمام نکھرتے جائیں

    پھر بھی اکثر ڈر لگتا ہے

    یہ علم و دانش کے رستے

    کس درجہ پر خوف و خطر ہیں

    ہر لمحہ لٹنے کا ڈر ہے

    حالانکہ چوراہے پر ہیں چند محافظ

    نظر جمائے

    حلف اٹھائے

    دھاک بٹھائے

    لیکن پھر بھی ڈر لگتا ہے

    شام ڈھلے چوراہے کے یہ چند محافظ

    میری چنچل تتلی کے یہ کٹے پھٹے پر

    اڑے ہوئے رنگ

    میرے دروازے کے آگے ڈال نہ جائیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے