Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈر

MORE BYنینا عادل

    کیسے نکلے گا جیتے جی دل سے ڈر کا کا صاحب

    کب خوف کی وحشی گلیوں میں بھٹکی ہوئی ساعت لوٹے گی؟

    کب اندیشوں کے سانپ مرے پیڑوں سے لپٹنا چھوڑیں گے؟

    سہمے ہوئے شبدوں کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی ہوں

    کیسے بتلاؤں کیوں مجھ کو دن کے زہریلے ہاتھوں سے!

    شاموں کے سرخ آسیبوں سے، راتوں کی بے دل آنکھوں سے!

    اور آس کے آٹھوں پہروں سے!

    ڈر لگتا ہے

    خوابوں کے رن میں پڑے ہوئے خواہش کے ادھورے جسموں سے

    اور مان کی روح میں گڑے ہوئے تر پنجوں سے

    جانی پہچانی آنکھوں میں پنہاں انجانی وحشت سے

    رشتوں کے مذبح خانوں سے

    بندھن کی زندہ لاشوں سے

    ڈر لگتا ہے

    اس جسم کی دیواروں میں ہے ڈر کا خستہ گارا صاحب

    شیشے میں رقصاں سایوں سے، سانسوں اور آوازوں سے

    پل پل میں بدلتے رنگوں سے! ڈر لگتا ہے

    ......نیلی پڑ جاتی ہوں صاحب

    چہرے کی پیلی رنگت کو کب تک میں چھپاؤں غازے میں؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے