Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درخت

MORE BYسید کاشف رضا

    لفظ

    روز اگ آتے ہیں

    جنہیں میں اپنے سینے سے کھرچ کھرچ کر

    کاغذ پر جمع کر دیتا ہوں

    تاکہ انہیں قطع کیا جا سکے

    جو بھی میرے لفظ کاٹتا ہے

    اس کے ہاتھوں پر

    میرے لہو کی بوند سرکنے لگتی ہے

    اسے میرے خون سے پہچان لیا جاتا ہے

    میں ان لفظوں سے

    کچھ اور بنانا چاہتا تھا

    مثلاً ایک درخت

    جسے میں ایک عورت کی کوکھ میں قائم کر سکتا

    اور میرے لہو کی بوند

    اس کے رخساروں میں نمایاں ہو سکتی

    جو درخت کاٹ دیے جاتے ہیں

    ان میں سے کسی کے تنے سے

    خون ابلنے لگتا ہے

    میرے سینے پر جتنے بال اگے

    کوئی عورت ان کی جڑیں سونگھ کر

    میری محبت کی گواہی دے سکتی تھی

    میرے سینے پر جتنے بال اگے

    ان سے میں ایک لفظ بنانا چاہتا تھا

    تاکہ عورتیں اپنی بھوک کو ایک نام دے سکیں

    میرے سینے پر جتنے لفظ اگے

    ان سے میں کچھ اور بنانا چاہتا تھا

    مثلاً ایک درخت

    جسے کاٹ دیا جائے

    تو اس سے میرا خون ابلنے لگے

    مأخذ :
    • کتاب : mamnu.u mausamon ki kitab (Pg. 109)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے