Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درختوں پر کوئی پتا نہیں تھا

شہزاد احمد

درختوں پر کوئی پتا نہیں تھا

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    درختوں پر کوئی پتا نہیں تھا

    گزرتے راستے خاموش تھے

    اڑتے پرندے رات کا آسیب لگتے تھے

    جہاں تک بھی نظر جاتی تھی

    ان لوگوں کی قبریں تھیں جو پیدا ہی نہ ہو پائے

    ستارے تھے مگر وہ آسمانوں پر ہویدا ہی نہ ہو پائے

    خبر یہ تھی اس مٹی میں سبزہ لہلہائے گا

    یہاں وہ وقت آئے گا کہ ہر سو رنگ ہوں گے پھول ہوں گے روشنی ہوگی

    مگر یہ کون بتلائے

    کہ کیسے اس اندھیرے میں کمی ہوگی

    جو صدیوں سے ہماری آنکھ کی پتلی کا حصہ ہے

    سنا ہے وقت آگے کی طرف جاتا ہے

    لیکن ہم ہزاروں سال سے اس ایک نقطے پر کھڑے ہیں جس کے نیچے کچھ نہیں ہے جس کے اوپر کچھ نہیں ہے

    تم نے تو چوتھی جہت بھی ڈھونڈ لی

    اور ہم پہلی جہت کی جستجو میں خاک ہو کر رہ گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے