Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دربار1911

MORE BYاکبر الہ آبادی

    دیکھ آئے ہم بھی دو دن رہ کے دہلی کی بہار

    حکم حاکم سے ہوا تھا اجتماع انتشار

    آدمی اور جانور اور گھر مزین اور مشین

    پھول اور سبزہ چمک اور روشنی ریل اور تار

    کراسن اور برق اور پٹرولیم اور تارپین

    موٹر اور ایروپلین اور جمگھٹے اور اقتدار

    مشرقی پتلوں میں تھی خدمت گزاری کی امنگ

    مغربی شکلوں سے شان خود پسندی آشکار

    شوکت و اقبال کے مرکز حضور امپرر

    زینت و دولت کی دیوی امپرس عالی تبار

    بحر ہستی لے رہا تھا بے دریغ انگڑائیاں

    تھیمس کی امواج جمنا سے ہوئی تھیں ہم کنار

    انقلاب دہر کے رنگین نقشے پیش تھے

    تھی پئے اہل بصیرت باغ عبرت میں بہار

    ذرے ویرانوں سے اٹھتے تھے تماشا دیکھنے

    چشم حیرت بن گئی تھی گردش لیل و نہار

    جامے سے باہر نگاہ ناز فتاحان ہند

    حد قانونی کے اندر آنریبلوں کی قطار

    خرچ کا ٹوٹل دلوں میں چٹکیاں لیتا ہوا

    فکر ذاتی میں خیال قوم غائب فی المزار

    دعوتیں انعام اسپیچیں قواعد فوج کمپ

    عزتیں خوشیاں امیدیں احتیاطیں اعتبار

    پیش رو شاہی تھی پھر ہز ہائینس پھر اہل جاہ

    بعد اس کے شیخ صاحب ان کے پیچھے خاکسار

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے