درد آئے گا دبے پاؤں
دلچسپ معلومات
منگلمری جیل ؍یکم دسمبر۔1954
اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو
فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے
درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ
وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے
شعلۂ درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا
دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا
حلقۂ زلف کہیں گوشۂ رخسار کہیں
ہجر کا دشت کہیں گلشن دیدار کہیں
لطف کی بات کہیں پیار کا اقرار کہیں
دل سے پھر ہوگی مری بات کہ اے دل اے دل
یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا
یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا چلا جائے گا
اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا
مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
یہ چلا جائے گا رہ جائیں گے باقی سائے
رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا
جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل
دشمن جاں ہیں سبھی سارے کے سارے قاتل
یہ کڑی رات بھی یہ سائے بھی تنہائی بھی
درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل
لاؤ سلگاؤ کوئی جوش غضب کا انگار
طیش کی آتش جرار کہاں ہے لاؤ
وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ
جس میں گرمی بھی ہے حرکت بھی توانائی بھی
ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر
منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے ادھر
ان کو شعلوں کے رجز اپنا پتا تو دیں گے
خیر ہم تک وہ نہ پہنچے بھی صدا تو دیں گے
دور کتنی ہے ابھی صبح بتا تو دیں گے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 274)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.