Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد آئے گا دبے پاؤں

فیض احمد فیض

درد آئے گا دبے پاؤں

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    دلچسپ معلومات

    منگلمری جیل ؍یکم دسمبر۔1954

    اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو

    فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے

    درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ

    وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے

    شعلۂ درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا

    دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا

    حلقۂ زلف کہیں گوشۂ رخسار کہیں

    ہجر کا دشت کہیں گلشن دیدار کہیں

    لطف کی بات کہیں پیار کا اقرار کہیں

    دل سے پھر ہوگی مری بات کہ اے دل اے دل

    یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا

    یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا چلا جائے گا

    اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا

    مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے

    یہ چلا جائے گا رہ جائیں گے باقی سائے

    رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا

    جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل

    دشمن جاں ہیں سبھی سارے کے سارے قاتل

    یہ کڑی رات بھی یہ سائے بھی تنہائی بھی

    درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل

    لاؤ سلگاؤ کوئی جوش غضب کا انگار

    طیش کی آتش جرار کہاں ہے لاؤ

    وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ

    جس میں گرمی بھی ہے حرکت بھی توانائی بھی

    ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر

    منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے ادھر

    ان کو شعلوں کے رجز اپنا پتا تو دیں گے

    خیر ہم تک وہ نہ پہنچے بھی صدا تو دیں گے

    دور کتنی ہے ابھی صبح بتا تو دیں گے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین

    RECITATIONS

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض,

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    فیض احمد فیض

    درد آئے گا دبے پاؤں فیض احمد فیض

    نعمان شوق

    درد آئے گا دبے پاؤں نعمان شوق

    مأخذ :
    • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 274)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے