Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد ہوتا ہے

رفیق سندیلوی

درد ہوتا ہے

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    بہر کیف جو درد ہوتا ہے

    وہ درد ہوتا ہے

    ایڑی میں کانٹا چبھے

    تو بدن تلملاتا ہے

    دل ضبط کرتا ہے روتا ہے

    جو برگ ٹہنی سے گرتا ہے

    وہ زرد ہوتا ہے

    چکی کے پاٹوں میں دانے تو پستے ہیں

    پانی سے نکلے تو مچھلی تڑپتی ہے

    طائر قفس میں

    گرفتار ہوں تو پھڑکتے ہیں

    بادل سے بادل ملیں تو کڑکتے ہیں

    بجلی چمکتی ہے

    برسات ہوتی ہے

    جو ہجر کی رات ہوتی ہے

    وہ ہجر کی رات ہوتی ہے

    ہم اپنی وحشت میں

    جو بھیس بدلیں

    کوئی روپ دھاریں

    سمندر بلوئیں یا دیوار چاٹیں

    تصور کی جھلمل میں

    دن رات کاٹیں

    پہاڑوں پہ چھٹی منانے کو جائیں

    ندی میں نہائیں

    غذاؤں کی لذت میں سرشار ہوں

    روز پوشاک پر ایک پوشاک بدلیں

    کسی عطر کی پھوار چھڑکیں

    چراغوں کی رنگین لو میں

    بھرے رس بھرے ہونٹ چھو لیں

    صنوبر کے باغوں میں گھومیں

    مگر بوجھ دل کا جو ہوتا ہے

    وہ تو بدستور ہوتا ہے

    اندر ہی اندر کہیں

    سات پردوں میں مستور ہوتا ہے!

    میں آج کی صبح

    معمول سے قبل جاگا ہوں

    خوابیدہ بیٹوں کے گالوں پہ

    بوسہ دیا ہے

    وضو کر کے سجدہ کیا ہے

    بہت دیر تک

    آلتی پالتی مار کر

    خود میں گم ہو کے

    یوگا کے آسن میں بیٹھا ہوں

    سوکھے ہوئے سارے گملوں کو

    پانی دیا ہے

    چھتوں کھڑکیوں اور زینوں میں

    مکڑی کے جالوں کو پونچھا ہے

    چڑیوں کو

    روٹی کے ریزے بھی ڈالے ہیں

    لیکن جو چھالے مرے دل کے ہیں

    وہ بہر کیف چھالے ہیں

    چھالوں کی سوزش سے

    تکلیف ہوتی ہے

    دل ضبط کرتا ہے روتا ہے

    جو درد ہوتا ہے

    وہ درد ہوتا ہے!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے