Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد کی مالا

رفیع اللہ میاں

درد کی مالا

رفیع اللہ میاں

MORE BYرفیع اللہ میاں

    ہمارے درمیاں اے دوست

    یہ جو استعارہ پھول کا مہکا رہا

    بندھن میں ہم کو باندھ کر

    کھلتا رہا اک عمر

    میرا دل

    بہلتا ہی نہیں اب ان کی باتوں سے

    کبھی تم خوشبوؤں کا ذکر کرتے ہو

    تو میری ناک میں تیزاب کی بو پھیل جاتی ہے

    تمہاری شاعری بار گراں اب ہے سماعت پر

    کہ زرخیزی گلوں سے اس میں قائم ہے

    وہ گل

    کہ جن کو میں دیکھوں کبھی

    زیب گلو ان کے

    جو آئے ہیں مسل کر پھول ہی جیسا حسیں پیکر

    بہت سے لوگ قاتل کے

    گلے میں پھول کی مالائیں لٹکا کر

    اسے اشکوں کا نذرانہ بھی دیتے ہیں

    تو میں منصف کا چہرہ دیکھ کر حیران ہوتا ہوں

    جنونی بھیڑ میں جا کر

    سمٹ کر پھیل جاتا ہوں

    اور اپنے درد کو سنسان کرتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے