درد کی پہچان
کبھی تمہارا چہرہ آئینہ تھا
جس کی لکیروں کا تمل ناد
دکھ کے پہاڑوں سا
میری بھیتری ندی کے تھپیڑوں سے
ٹکرا کر گلتا تھا
درد رس رس کر ہوتا جاتا تھا
دیپت دنوں دن
آج بھی وہی چہرہ ہے
وہی لکیریں ہیں
وہی دکھ ہیں
وہی پہاڑ ہیں دوست
نہیں ہے تو بس وہ بھیتری ندی
جس نے دکھ کے پہاڑوں کو گلا دیا تھا
درد کو دیپت دی تھی
تمہارا چہرہ اب بھی
آئینہ ہے دوست
میری ندی ہی سوکھ چلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.