درد پرانے جاگ اٹھے
کیسی پروا آج چلی ہے درد پرانے جاگ اٹھے
وقت کی ڈھلتی چھاؤں میں بیٹھے اپنی گاتھا لکھتے تھے
ہنستے تھے اور روتے تھے
اور پیڑ پرانی بھولے تھے
لیکن مجھ کو یار بتاؤ
کیسی پروا آج چلی ہے درد پرانے جاگ اٹھے
میں دیوانہ شہر بدر تھا شہر سے مجھ کو لینا کیا
دکھ کی گٹھری چھوڑ آئی تھی اس کو ڈھوئے پھرنا کیا
اس کا بوجھ بھی کم تھا رضواںؔ
کیسی پروا آج چلی ہے درد پرانے جاگ اٹھے
بھیگی بھیگی آنکھوں میں کچھ خواب پرانے جاگ اٹھے
کچھ زخم کھلے کچھ درد بڑھا
کچھ درد پرانے جاگ اٹھے
کیسی پروا آج چلی ہے
یار بتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.