Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دردمندی

قاضی سلیم

دردمندی

قاضی سلیم

MORE BYقاضی سلیم

    دیکھتے دیکھتے

    چیونٹیاں کتنی روندی گئیں

    آخری سانس تک

    پلٹ کر جھپٹنے کی امید میں

    سر اٹھاتی رہیں

    دیکھتے دیکھتے

    میرے اعصاب میں

    بجلیاں گھل گئیں

    رینگتی چیونٹیاں

    جلد کو چیر کر

    خون میں مل گئیں

    اب میں کوئی اور ہوں

    ایک گھائل درندہ کہ جس کے لیے

    زخم ہی زخم ہیں

    (چاہے اپنے ہوں یا دوسروں کے)

    آخری سانس تک

    زخم ہی زخم ہیں

    ساری بستی ہے سہمی ہوئی

    لوگ سب فلسفے

    باندھ کر بھاگ اٹھے

    مجھ پہ اب کوئی ہنستا نہیں

    میں اکیلا مگر

    کل بڑی دیر تک خود پہ ہنستا رہا

    آئینے سے یہ کہتا رہا

    ''یا تو ہر درد کے کوئی معنی ہیں

    یا پھر کسی درد کے کوئی معنی نہیں''

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے