Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریچہ کھلا ہے

عارفہ شہزاد

دریچہ کھلا ہے

عارفہ شہزاد

MORE BYعارفہ شہزاد

    سنہرا پرندہ

    نیا ایک سورج

    پروں میں چھپائے

    دریچے میں یوں

    چہچہانے لگا ہے

    کہ ہر روز آنکھیں

    وہی نقش پھر ڈھونڈھتی ہیں

    سنہرا پرندہ

    ہے شیشے کے اندر

    کہ شیشے کے باہر

    کوئی بھی نہیں جانتا ہے

    وہ عکاس ایسا ہے

    منظر گھلائے ملائے

    اگر اس کی تصویر کھینچی گئی تو

    نہ جانے وہ کیا کچھ دکھائے

    سنہرا پرندہ

    جو چاروں عناصر کی یکجائی سے

    اک انوکھا سا مانوس منظر بنائے

    زمانوں کے قصے سنے اور سنائے

    کہ جب میں نے سورج کو دیکھا نہیں تھا

    وہیں تھا وہیں تھا

    وہ زر بفت کرنوں کا پالا

    دریچے میں ہے ساعتوں کا اجالا

    کبھی شام کی آخری روشنی ہے

    کبھی صبح روشن کا ہے وہ سپیدہ

    سنہرا پرندہ

    نہ آبی نہ خاکی

    نہ ہی داستانی

    مگر آسمانی بھی تو وہ نہیں ہے

    سمندر کے اطراف کے سارے موسم

    پروں میں سمیٹے ہوئے ہے

    وہ پورب کو پچھم کو

    اتر کو دکھن کو

    اپنے پروں سے لپیٹے ہوئے ہے

    سنہرا پرندہ

    جو دیوار پر مرتسم

    سارے گیتوں کو

    نظموں کو پہچانتا ہے

    نہیں جانتا ہے

    کہ یہ نظم

    کس نے لکھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے