دریچے کے پاس
رات بھیگ رہی ہے
آہستہ آہستہ
چاند مدھم ہو رہا ہے
چشم تر میں
گزشتہ خواب کے پیکر لئے
کھڑی ہوں دریچے کے پاس
سورج کی کرنیں
آئیں گی دبے پاؤں
میرے جسم کو
اپنی تپش سے بھر دیں گی
اور تمہارے خیالوں سے
محروم کر دیں گی
پھر شروع ہوگا
انتظار کا
بے کراں سلسلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.