Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریائے‌ چارلس کے کنارے ایک نظم

محمد انور  خالد

دریائے‌ چارلس کے کنارے ایک نظم

محمد انور خالد

MORE BYمحمد انور خالد

    یہ گرجا ہے کہ مجھ پر آسماں کی مہربانی ہے

    صلیبی جنگ میں سارے سپاہی کام آئے

    اب کسے پانی پلاؤ گی تم اپنے دامن تر سے

    اٹھاؤ‌ گی کسے پھیلے ہوئے بازو پہ نیلے ناخنوں پر روک لو گی

    آنکھ چہرہ

    جب زمیں پر راکھ ہوگی اور مٹی پھیل جائے گی

    طنابیں راکھ ہو جائیں تو مٹی پھیل جاتی ہے

    زمینوں آسمانوں پر

    سو گرجا مجھ پہ نیلے آسماں کی مہربانی ہے

    یہ دریا ہے کہ مجھ پر آسماں کی مہربانی ہے

    زمیں جب راکھ ہو جائے تو دریا پھیل جاتا ہے

    اور اس کو روک لیتی ہو تم اپنی خشک آنکھوں میں

    بدن کی آڑ دے کر

    جب سپاہی راستے میں بیٹھ جاتے ہیں

    بچھا دیتے ہیں سایہ پتیوں پھولوں کناروں کا

    تمہارے دامن تر کا

    اتر جاتے ہیں گیلی جھاڑیوں میں آگ لے کر

    آسماں دیکھا نہیں جاتا

    تو بھیگی ریت کو سوکھی ہوا میں چھانتے ہیں

    اور مٹی پھیل جاتی ہے

    یہ مٹی مجھ کو کل تک آسمانوں میں اڑاتی تھی

    یہ دریا مجھ کو کل تک کھینچ لاتا تھا زمینوں پر

    یہ مٹی پھیلتی جاتی ہے

    دریا سوکھتا جاتا ہے

    مجھ پر آسماں کی مہربانی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے