Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریائے گنگا

محمد شفیع الدین نیر

دریائے گنگا

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    گنگا دریا کی لہروں کی رعنائی کا کیا کہنا

    کیسا پیارا پیارا ہے اس کا بل کھا کھا کر بہنا

    کوہ ہمالہ کی اونچی جھیلوں سے نکل کر آتا ہے

    وادیوں اور نشیبوں میں تیزی سے چل کر آتا ہے

    تڑتا مڑتا گرتا پڑتا آگے بڑھتا رہتا ہے

    پگ پگ پر اس کا پل پل میں پانی چڑھتا رہتا ہے

    جھرنا بن بن کر گرنے میں منظر خوب دکھاتا ہے

    پگھلی ہوئی چاندنی کی چادر پتھر پر پھیلاتا ہے

    میدانوں میں آ کر دھیمی دھیمی چال سے چلتا ہے

    لہراتا ہے اٹھلاتا ہے بل کھاتا ہے مچلتا ہے

    اس کی پیاری پیاری لہریں دیکھ کے دل لہراتا ہے

    وہ بھی پانی کے دھارے کے ساتھ ہی بہتا جاتا ہے

    اس کی پیاری شوبھا دیکھ کے سب نر ناری جیتے ہیں

    آنکھوں ہی آنکھوں میں اس بہتے امرت کو پیتے ہیں

    چھوٹے چھوٹے اور بھی دریا اس میں ملتے جاتے ہیں

    جیسے بچے ہمک ہمک کر ماں کی گود میں آتے ہیں

    یہ بھی اپنی گودی میں ان سب کو پیار سے لیتا ہے

    چھوڑ کے وہ اس کو نہیں جاتے کچھ ایسا سکھ دیتا ہے

    اس دریا سے نکلی ہیں ایسی پیاری پیاری نہریں

    دل کو لبھانے والی ہیں جن کی بانکی بانکی لہریں

    کرتی ہیں سیراب یہ نہریں بھارت کے میدانوں کو

    طاقت یہ دے دیتی ہیں لاکھوں کمزور کسانوں کو

    لاکھوں ہی بیگھے کھیتی ہوتی ہے ان سے ہری بھری

    جنگل صحرا کھیت چمن بنتے ہیں ان سے سبز پری

    ان نہروں کی حرکت سے زرخیز زمیں ہو جاتی ہے

    ان نہروں کی برکت سے زر ریز زمیں ہو جاتی ہے

    نہریں یہ لاکھوں ہی انسانوں کے دل کا سہارا ہیں

    نہریں یہ سب ان کی آشاؤں کا بہتا دھارا ہیں

    بہتے رہنا اس کا نت یہ بات بتاتا رہتا ہے

    جو پیہم کچھ کرتا ہے پھل اس کا پاتا رہتا ہے

    بھارت کی خدمت سے اس نے اتنی عظمت پائی ہے

    خدمت کر کے خدمت کی خوب اس نے راہ دکھائی ہے

    ہم بھی اپنی کوشش سے سرسبز بنائیں بھارت کو

    پابندی کی ذلت سے آزاد کرائیں بھارت کو

    گنگا دریا کیا ہے نیرؔ یہ اللہ کی رحمت ہے

    گنگا دریا کیا ہے ہمارے دیس کے حق میں نعمت ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے