دریا کے کنارے
پانی بہتا چلتا ہے
کچھ دکھ سہتا چلتا ہے
سناٹا سا کچھ چھایا ہے
پانی کچھ مرجھایا ہے
لہریں ہیں کچھ میلی میلی
موجیں ہیں کچھ پھیلی پھیلی
تارے جھک جھک پڑتے ہیں
پتے چپ چپ جھڑتے ہیں
ابر کے ٹکڑے اڑتے ہیں
کٹتے ہیں پھر جڑتے ہیں
تارے جھم جھم ہوتے ہیں
طائر چپکے سوتے ہیں
شاخیں سر بہ گریباں ہیں
بالکل چپ اور حیراں ہیں
چاند بھی ہے کچھ کھویا کھویا
کچھ جاگا کچھ سویا سویا
ابر میں چھپ چھپ جاتا ہے
ہر تارے کو چمکاتا ہے
کچھ بہکا بہکا چلتا ہے
پانی میں بھٹکتا چلتا ہے
شبنم پٹ پٹ روتی ہے
جو آنسو ہے وہ موتی ہے
جنگل چپکا سوتا ہے
منظر پر سناٹا ہے
ہر پتے میں خاموشی ہے
ہر کونپل میں بے ہوشی ہے
ہر ذرہ چپ ہے قطرہ چپ ہے
افلاک کا اک اک تارا چپ ہے
سب گلہائے ریحاں چپ ہیں
چمپا کی سب کلیاں چپ ہیں
دریا کی سب موجیں چپ ہیں
بل کھانے والی لہریں چپ ہیں
سوتی ہے گلوں میں چپ خوشبو
جھلمل ہوتے ہیں جگنو
چلتی ہے ہوا کچھ دھیمے دھیمے
پھولوں کی فضا میں چپکے چپکے
ہلکے ہلکے گیت سناتی
رک رک کر اک تان لگاتی
بھیگے بھیگے پھول رسیلے
چپکے چپکے ہیں کچھ ہنستے
یہ خاموشی اور سناٹا
اور یہ ساکت موج دریا
ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں
اس دنیا کا ہر ذرہ دیکھوں
یا رب یہ سب منظر کیا ہیں
صحرا کیا ہیں گھر در کیا ہیں
خامشی کیا سناٹا کیا ہے
آدھی رات کا دریا کیا ہے
یہ سب کیوں ہے یہ سب کیا ہے
خود میں کیا ہوں جمالؔ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.