Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریا

MORE BYاقتدار جاوید

    خشک کیکر کے پیڑوں نے

    لو کے تھپیڑوں نے

    دھرتی کے بیتاب سینے سے

    سرسبز دریا کی مورت

    ابھرنے نہیں دی

    منوں مٹی کے نیچے

    بے شکل تودوں

    سیہ رنگ پودوں کے ہم راہ دن کاٹتا ہوں

    گزر گاہ صد رنگ

    آنکھوں میں بستی ہے

    گیلے کناروں پہ پیڑوں کے نیچے

    دو آبے کی مہکار اڑتی ہے

    میدانی دنیا کی جانب گزر گاہ مڑتی ہے

    دریا کے گیلے کناروں پہ

    تہذیب پلتی ہے

    اپلوں کے پھولوں کے اوپر

    دہکتے تووں پر

    چھنکتے ہوئے سرخ ہاتھوں کی

    چمکیلی پوریں ہیں

    تہمد کے پھاٹوں میں

    ابرق سی رانوں کی

    رنگت چمکتی ہے

    گہرے سلونے سمے ہیں

    فلک کے ستارے ہیں

    پیڑوں پہ پینگیں ہیں

    پینگوں کے لمبے ہلارے ہیں

    چادر میں ملفوف مدھم نشانوں میں مدہوش رہتا ہوں

    دریا ہوں

    اک سیل محبوس ہوں

    اور اندھے بہاؤ کے اندھے تصور میں بہتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے