درشن
فرقت کا حال نہ کچھ پوچھو
بے رنگ ہیں سارے افسانے
سوکھی ہیں امیدوں کی کلیاں
دل کے گلشن ہیں ویرانے
ویرانے گلشن کب ہوں گے
اب آپ کے درشن کب ہوں گے
دل پر آلام و مصائب کی
گھنگھور گھٹائیں چھائی ہیں
آنکھیں برسا کر اشک غم
بے رت کی برکھا لائی ہیں
ہاں ختم یہ ساون کب ہوں گے
اب آپ کے درشن کب ہوں گے
یوں مایوسی کے شعلوں سے
امید کے غنچے مرجھائے
جس طرح کہ ٹڈی دل آ کر
کھیتوں کو ویراں کر جائے
پھر تازہ یہ بن کب ہوں گے
اب آپ کے درشن کب ہوں گے
بے نور فسردہ آنکھوں سے
ایسی خستہ حالی ہے عیاں
جس طرح پرانے وقت کے ہوں
دو اجڑے ہوئے سنسان مکاں
اجڑے گھر روشن کب ہوں گے
اب آپ کے درشن کب ہوں گے
اس طرح سلامؔ اب فرقت میں
ویراں ہے تخیل کی وادی
جیسے ہو قحط کے عالم میں
فاقوں کی ماری آبادی
انکار مزین کب ہوں گے
اب آپ کے درشن کب ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.