Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درشن

MORE BYسلام سندیلوی

    فرقت کا حال نہ کچھ پوچھو

    بے رنگ ہیں سارے افسانے

    سوکھی ہیں امیدوں کی کلیاں

    دل کے گلشن ہیں ویرانے

    ویرانے گلشن کب ہوں گے

    اب آپ کے درشن کب ہوں گے

    دل پر آلام و مصائب کی

    گھنگھور گھٹائیں چھائی ہیں

    آنکھیں برسا کر اشک غم

    بے رت کی برکھا لائی ہیں

    ہاں ختم یہ ساون کب ہوں گے

    اب آپ کے درشن کب ہوں گے

    یوں مایوسی کے شعلوں سے

    امید کے غنچے مرجھائے

    جس طرح کہ ٹڈی دل آ کر

    کھیتوں کو ویراں کر جائے

    پھر تازہ یہ بن کب ہوں گے

    اب آپ کے درشن کب ہوں گے

    بے نور فسردہ آنکھوں سے

    ایسی خستہ حالی ہے عیاں

    جس طرح پرانے وقت کے ہوں

    دو اجڑے ہوئے سنسان مکاں

    اجڑے گھر روشن کب ہوں گے

    اب آپ کے درشن کب ہوں گے

    اس طرح سلامؔ اب فرقت میں

    ویراں ہے تخیل کی وادی

    جیسے ہو قحط کے عالم میں

    فاقوں کی ماری آبادی

    انکار مزین کب ہوں گے

    اب آپ کے درشن کب ہوں گے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے