ڈرتے ڈرتے دم سحر سے
چاند بیگانہ ہے کون اس کو کہے گا اپنا
اس کے حالات جدا اس کے مقامات جدا
نو دمیدہ کبھی کامل کبھی ناپید کبھی
بس یہی رنگ تلون ہے تشخص اس کا
تارے سرگوشیاں کرتے رہے ان کی تب و تاب
ان سے اچھی کہ رسائی مرے دل تک پائی
چاند نے سوچا مرا قصہ بھی مجھ سے بہتر
جو وہاں چلتا رہا گونج یہاں تک آئی
ورنہ آفاق کی یہ کار گہہ شیشہ گری
اس میں ڈھلتی ہیں عجب بھید بھری سیمائیں
قرب کی حد سے تجاوز ہو تو درپیش فنا
انتہا دوری کی چھو لیں تو بکھر ہی جائیں
تب زمیں ابھری مٹا واہمۂ تنہائی
جاگ اٹھا ہمہمہ انواع کشش کا ہمہ گیر
جاگ اٹھی آئینہ روبرو کروٹ لیتی
اونچے آفاق شکن سیل کی مستانہ نفیر
اجلی اکسیر سی مٹی وہیں لو دیتی ہوئی
جھومتے پیڑوں کے سائے ہیں جہاں نقش آرا
پرتو ماہ نہ ہوتا تو یہ دیوان بسیط
اس بیاباں میں نہ ترتیب دیا جا سکتا
نغمۂ موج بھی موج اس کا ہے دریا گہرا
لہجۂ میرؔ کی گیرائی کا جادو جاگا
چاندنی ہو نہ کہیں نالۂ نے کی تجسیم
اب تو پہچاننا مشکل ہے کہاں کون ہے کیا
- کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 134)
- Author : Shafique Fatma Shora
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.