دروازہ
میں اک دروازہ ہوں
رستہ ہوا کا نیم شب قدموں کا
ان دیکھی صداؤں کا
مری ان سے شناسائی بہت محدود ہے لیکن
میں ان کی آہٹیں پہچانتا ہوں
میں ان کو دستکوں سے جانتا ہوں
مرے اندر ہے کیا باہر ہے کیا
مجھ کو نہیں معلوم لیکن کچھ تو ہوگا جس کی خاطر
کوئی مجھ کو کھولتا ہے بند کرتا ہے
میں اکثر سوچتا ہوں میرے پیچھے بھی
کوئی گنج گراں مایہ ہے
کوئی بے بہا نادر خزانہ ہے
جبھی تو لوگ مجھ پر قفل کے پہرے بٹھاتے ہیں
مجھے شب کی صدا سے خوف آتا ہے
اندھیرے کی صدائے خاموشی سے
ہزاروں دزد پا اوہام جس میں رقص کرتے ہیں
اور آہٹ تک نہیں ہوتی
میں ایسے دست آوارہ سے ڈرتا ہوں
جو بے اعلان آتا ہے
اچانک
ایک دستک سے
مرے خواب گراں کو توڑ دیتا ہے
مگر سب سے زیادہ خوف مجھ کو اس سے آتا ہے
کہ میرا کھولنے والا
کسی دن قفل کی کنجی کو کھو بیٹھے گا
اور مجھ کو ہمیشہ کے لئے دیوار کر دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.