Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دروازہ

علی مینائی

دروازہ

علی مینائی

MORE BYعلی مینائی

    میں اک دروازہ ہوں

    رستہ ہوا کا نیم شب قدموں کا

    ان دیکھی صداؤں کا

    مری ان سے شناسائی بہت محدود ہے لیکن

    میں ان کی آہٹیں پہچانتا ہوں

    میں ان کو دستکوں سے جانتا ہوں

    مرے اندر ہے کیا باہر ہے کیا

    مجھ کو نہیں معلوم لیکن کچھ تو ہوگا جس کی خاطر

    کوئی مجھ کو کھولتا ہے بند کرتا ہے

    میں اکثر سوچتا ہوں میرے پیچھے بھی

    کوئی گنج گراں مایہ ہے

    کوئی بے بہا نادر خزانہ ہے

    جبھی تو لوگ مجھ پر قفل کے پہرے بٹھاتے ہیں

    مجھے شب کی صدا سے خوف آتا ہے

    اندھیرے کی صدائے خاموشی سے

    ہزاروں دزد پا اوہام جس میں رقص کرتے ہیں

    اور آہٹ تک نہیں ہوتی

    میں ایسے دست آوارہ سے ڈرتا ہوں

    جو بے اعلان آتا ہے

    اچانک

    ایک دستک سے

    مرے خواب گراں کو توڑ دیتا ہے

    مگر سب سے زیادہ خوف مجھ کو اس سے آتا ہے

    کہ میرا کھولنے والا

    کسی دن قفل کی کنجی کو کھو بیٹھے گا

    اور مجھ کو ہمیشہ کے لئے دیوار کر دے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے